تھی خواب میں بھی جلوہ نمائی تمام رات
تھی خواب میں بھی جلوہ نمائی تمام رات
نیند آئی بھی تو نیند نہ آئی تمام رات
سمجھا نہ دل نے عہد شکن تجھ کو تا سحر
کرتا رہا عدو کی برائی تمام رات
تم سے تو خیر وعدہ خلافی ہوئی ہوئی
کم بخت موت بھی تو نہ آئی تمام رات
ہچکی بتا رہی تھی کہ اس بے وفا کو بھی
میری ہی طرح نیند نہ آئی تمام رات
خلوت گہ طلب میں اجالا نہ ہو سکا
لو شمع آرزو کی بڑھائی تمام رات
جب ہو سکا نہ کوئی مداوائے سوز عشق
اشکوں نے غم کی آگ بجھائی تمام رات
رہ رہ کے درد اٹھتا رہا اور چشم شوق
اپنے ہی آنسوؤں میں نہائی تمام رات
احمرؔ ملا تھا جس سے ہمیں درد عاشقی
دیتے رہے اسی کی دہائی تمام رات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.