تھی امید مہر ان کو مہرباں سمجھا تھا میں
تھی امید مہر ان کو مہرباں سمجھا تھا میں
وہ ستم ڈھائیں گے مجھ پر یہ کہاں سمجھا تھا میں
عرش سے بڑھ چڑھ کے ان کا آستاں سمجھا تھا میں
ان کے کوچہ کی زمیں کو آسماں سمجھا تھا میں
کیوں نہ ہو دشوار جانا منزل مقصود تک
تھا بگولا جس کو گرد کارواں سمجھا تھا میں
اضطراب دل نے افشا درد الفت کر دیا
ہائے نادانی کہ اس کو راز داں سمجھا تھا میں
ہو گئی تم پر تصدق ہو گئی تم پر نثار
ورنہ اپنی زندگی کو رائیگاں سمجھا تھا میں
وہ نہ اس گھر میں ملے مجھ کو نہ اس گھر میں ملے
کعبہ بھی بت خانہ بھی ان کا مکاں سمجھا تھا میں
آج وہ ایک ایک کی سو سو سنانے بیٹھے ہیں
جن کو کل تک بے دہان و بے زباں سمجھا تھا میں
کہہ رہے تھے جب وہ میرے درد دل کا ماجرا
گویا ان کے منہ میں اپنی ہی زباں سمجھا تھا میں
بحر عالم میں تھی میری زندگی مثل حباب
حیف کیوں اس کو حیات جاوداں سمجھا تھا میں
وحشت دل بڑھ گئی کیا خاک بہلے دل یہاں
گلشن آفاق کو باغ جناں سمجھتا تھا میں
خال روئے دوست کی مدحت نہ تم سے ہو سکے
شاعروں میں تم کو صابرؔ نکتہ داں سمجھا تھا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.