ٹھیک ہے دل پہ ترے درد کا دھاوا بھی ہے
ٹھیک ہے دل پہ ترے درد کا دھاوا بھی ہے
پر اداسی کا سبب اس کے علاوہ بھی ہے
ہم جو لیتے ہیں سر عام بلائیں تیری
کچھ محبت ہے مگر کچھ یہ دکھاوا بھی ہے
یہ جو ہر بات وہ کرتا نہیں اپنی مجھ سے
اس کا مطلب ہے کوئی میرے علاوہ بھی ہے
کوئی بتلائے میں اس شخص کو چھوڑوں کیسے
جو مرا دکھ ہے مرے دکھ کا مداوا بھی ہے
چاند ویسے بھی نظر آتا ہے خوش باش سدا
آج تو خیر سمندر کا بلاوا بھی ہے
جس جگہ تو ہے کوئی اور نہیں آ سکتا
تو سمجھ لے کہ یہ وعدہ بھی ہے دعویٰ بھی ہے
رات آنکھوں سے بہا ہے تو جلا دیں آنکھیں
میں سمجھتا تھا لہو ہے یہ تو لاوا بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.