تھیں غزال سی آنکھیں مورنی سی لڑکی تھی
تھیں غزال سی آنکھیں مورنی سی لڑکی تھی
خوشبوؤں کی سودائی صندلی سی لڑکی تھی
دل کے صحن گلشن میں اک کلی سی لڑکی تھی
پر ذرا سی ناداں تھی باؤلی سی لڑکی تھی
چاند میں کہوں اس کو یا کے چاندنی کہہ دوں
خواب میں جو آتی تھی چاندنی سی لڑکی تھی
پھول بھی کہوں اس کو روشنی بھی لکھ دوں میں
پنکھڑی سی لڑکی تھی پھلجھڑی سی لڑکی تھی
پاس سے وہ گزری تو دل ہی لے گئی میرا
مجھ کو کر گئی پاگل سانولی سی لڑکی تھی
تیر اس نے نظروں کے ایسے مجھ پہ پھینکے کہ
کر گئی مجھے گھائل وہ چھری سی لڑکی تھی
چاشنی سی گھلتی تھی جب وہ گنگناتی تھی
راگنی سی لڑکی تھی بانسری سی لڑکی تھی
اس کو دیکھا محفل میں اور دل ہی دے بیٹھا
پھر نظر نہ آئی وہ اجنبی سی لڑکی تھی
جا رہا تھا رستے سے تو مجھے نظر آئی
حال میں نے پوچھا وہ اک ڈری سی لڑکی تھی
وہ ذرا سی نٹ کھٹ تھی خوب تنگ کرتی تھی
من چلی سی لڑکی تھی چلبلی سی لڑکی تھی
خوب غزلیں لکھتے ہو اس کے بارے میں عاطفؔ
کیا کوئی پری تھی وہ یا پری سی لڑکی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.