تھیں ہوائیں تند کتنی مجھ کو اندازہ نہ تھا
تھیں ہوائیں تند کتنی مجھ کو اندازہ نہ تھا
کیونکہ جس کمرے میں میں تھا اس میں دروازہ نہ تھا
وقت بدلا تو سبھی ساتھی بچھڑ کر رہ گئے
ساتھ تم بھی چھوڑ دو گے اس کا اندازہ نہ تھا
خون دامن پر نہ تھا گو درد تھا بے انتہا
کیونکہ دل کا زخم گہرا تھا مگر تازہ نہ تھا
کس میں ہمت ہے جو میرے حوصلوں کو توڑتا
یہ بکھر جاتا غموں سے ایسا شیرازہ نہ تھا
دور حاضر کی یہ دلہن کس طرح لگتی حسین
جب کہ چہرے پر حیا اور شرم کا غازہ نہ تھا
ہر کوئی بنتا ہے غالبؔ میرؔ مومنؔ اور جگرؔ
جب سنا ہم نے تو کوئی شعر بھی تازہ نہ تھا
وہ وفاؤں کا جفاؤں سے صلہ دیتے رہے
کیا مینکؔ ان کی محبت کا یہ خمیازہ نہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.