تھیں اک سکوت سے ظاہر محبتیں اپنی
تھیں اک سکوت سے ظاہر محبتیں اپنی
اب آنسوؤں نے بھی بخشیں عنایتیں اپنی
کہ برگ ہائے خزاں دیدہ جوں اڑائے ہوئے
کشاں کشاں لیے پھرتی ہیں وحشتیں اپنی
سبھی کو شک ہے کہ خود ہم میں بے وفائی ہے
کہاں کہاں نہ ہوئی ہیں شکایتیں اپنی
چلے جہاں سے تھے اب آؤ لوٹ جائیں وہیں
نکالیں راہوں نے ہم سے عداوتیں اپنی
کچھ اور کر دے گی بوجھل فضا کو خاموشی
چلو کہ شور مچائیں شرارتیں اپنی
ہمارا جو بھی تعلق تھا اس کے دم سے تھا
لو آج ختم ہوئیں سب رقابتیں اپنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.