ٹھکانا ہے کہیں جائیں کہاں ناچار بیٹھے ہیں
ٹھکانا ہے کہیں جائیں کہاں ناچار بیٹھے ہیں
اجازت جب نہیں در کی پس دیوار بیٹھے ہیں
یہ مطلب ہے کہ محفل میں منائے اور من جائیں
وہ میرے چھیڑنے کو غیر سے بیزار بیٹھے ہیں
خریدار آ رہے ہیں ہر طرف سے نقد جاں لے کر
وہ یوسف بن کے بکنے کو سر بازار بیٹھے ہیں
اچانک لے نہ لوں بوسہ یہ کھٹکا ان کے دل میں ہے
مرے پہلو میں بیٹھے ہیں مگر ہشیار بیٹھے ہیں
تمہارے عاشقوں میں بے قراری کیا ہی پھیلی ہے
جدھر دیکھو جگر تھامے ہوئے دو چار بیٹھے ہیں
قیامت ہے ستم مردے پہ بھی ان کو گوارا ہے
مرا لاشہ اٹھانے کے لئے اغیار بیٹھے ہیں
لب بام آ کے دکھلا وہ تماشا طور کا تم بھی
بڑے موقعے سے در پر طالب دیدار بیٹھے ہیں
اثرؔ کیوں کر نہ جانوں اس کے در کو قبلۂ عالم
اسی جانب کئی رخ کافر و دیں دار بیٹھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.