ٹھکانا ہو نہ ہو پھر بھی ٹھکانا ڈھونڈ لیتے ہیں
ٹھکانا ہو نہ ہو پھر بھی ٹھکانا ڈھونڈ لیتے ہیں
قفس میں رہ کے بھی ہم آشیانہ ڈھونڈ لیتے ہیں
کتاب دل میں وہ غم کو چھپا لیں گے تو کیا ہوگا
مگر ہم درد و غم کا ہر خزانہ ڈھونڈ لیتے ہیں
کبھی ان کو سہارے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی
پرندے خود بہ خود اپنا ٹھکانا ڈھونڈ لیتے ہیں
زمانے کی نظر میں قطرۂ شبنم سہی لیکن
کچھ ایسے ہیں جو اشکوں میں فسانہ ڈھونڈ لیتے ہیں
غذا ہنسوں کو موتی کی کوئی لا کر نہیں دیتا
وہ خود سیپوں کے اندر اپنا دانہ ڈھونڈ لیتے ہیں
مری تنہائیوں کا ذکر جب ان تک نہیں پہنچا
تو کس کی رہبری سے وہ ٹھکانا ڈھونڈ لیتے ہیں
جب ان کا نام اپنی روح میں گدوا لیا سوامیؔ
تو پھر کیوں ترک الفت کا بہانہ ڈھونڈ لیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.