تھوڑا سا اور مجھ کو تو اپنے قریب کر
تھوڑا سا اور مجھ کو تو اپنے قریب کر
نیکی اسی کا نام ہے میرے حبیب کر
کیا کیا نہیں سنا ترے بارے میں آج کل
اٹھ کر دکھا دھمال یا کچھ تو عجیب کر
پہلے بھی مفلسی کی ہوں سدرہ پہ یار میں
دامن چھڑا کے اور نہ مجھ کو غریب کر
مانوس ہو چکا ہوں میں اس عارضے سے اب
اپنا تجھے جو کام ہے جا کے طبیب کر
دیتا ہوں واسطہ میں تجھے پنجتن کا آج
اے ذات لم یزل میرے اچھے نصیب کر
ہجرت کے اس عذاب سے خائف نہیں سحرؔ
لیکن نظر سے دور یہ میرا رقیب کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.