تھوڑا سا رنگ رات کے چہرے پہ ڈال دو
تھوڑا سا رنگ رات کے چہرے پہ ڈال دو
کیا سوچتے ہو جام ہوا میں اچھال دو
سمجھے گا کون روح کی گہرائیوں کے راز
پوچھے کوئی تو باتوں ہی باتوں میں ٹال دو
سورج ہے اور پیاس کے مارے ہوئے ہیں لوگ
ساری خدائی برف کے پانی میں ڈال دو
زنداں میں کس لیے مجھے کرتے ہو تم اسیر
دیوانہ ہوں تو شہر سے باہر نکال دو
سائے کے پیچھے بھاگتے پھرنے سے فائدہ
ہر آرزو کو جسم کے پیکر میں ڈھال دو
ویسے یہ تیرگی بھی بری چیز تو نہیں
لیکن کبھی تو آ کے دلوں کو اجال دو
شہزادؔ دوستی میں بھلا کیا ملا تمہیں
ہو اہل دل تو دل کا جنازہ نکال دو
- کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 395)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.