تھوڑی سی وضع اوڑھ لی اور وضع دار ہو گئے
تھوڑی سی وضع اوڑھ لی اور وضع دار ہو گئے
اصحاب عز و جاہ میں ہم بھی شمار ہو گئے
ہم بھی چٹان تھے مگر ضرب شدید وقت سے
ہر لمحہ ٹوٹتے رہے آخر غبار ہو گئے
ترکش میں جس کے تیر تھے نہ ہاتھ میں کمان تھی
شومئی بخت دیکھتے اس کا شکار ہو گئے
منڈی میں لے تو آئے ہو لیکن وہ بک نہ پائیں گے
موسم کی مار سے جو پھول داغ دار ہو گئے
شرم و حیا ادب کے جو تھے کچھ لباس فاخرہ
گھر میں رکھے رکھے ہی وہ تار تار ہو گئے
سب کے حقوق کچھ نہ کچھ ہیں قرض میری ذات پر
کیسے چکاؤں گا وہاں اتنے ادھار ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.