ٹھوکروں کی شے پرستش کی نظر تک لے گئے
ٹھوکروں کی شے پرستش کی نظر تک لے گئے
ہم ترے کوچے کے اک پتھر کو گھر تک لے گئے
چھوڑ کر جاتے رہے سب کارواں والے مگر
راستے ہی ہم سفر نکلے جو گھر تک لے گئے
اپنے ہی مقتول ٹھہرے اپنے ہی قاتل بنے
اپنے ہی ہاتھوں سے ہم کشتی بھنور تک لے گئے
شام ہی تک تھا سکوت قبل طوفاں پھر نہ پوچھ
کیسے کیسے ہم چراغ شب سحر تک لے گئے
ٹوٹتا کب تک نہ آخر ایسے طائر کا غرور
نوچ کر صیاد جس کے بال و پر تک لے گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.