Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

طفل نے کچھ بھی نہیں سوچا ملا کر لکھ دیا

رخسار ناظم آبادی

طفل نے کچھ بھی نہیں سوچا ملا کر لکھ دیا

رخسار ناظم آبادی

MORE BYرخسار ناظم آبادی

    طفل نے کچھ بھی نہیں سوچا ملا کر لکھ دیا

    زندگی اور موت کو بالکل برابر لکھ دیا

    پہلے تو اک کاغذی کشتی بنائی اور پھر

    پار جانے کے لئے اس پر مقدر لکھ دیا

    کل جہاں پر دل لکھا تھا وہ جگہ کمزور تھی

    میں نے دل کاٹا وہاں سے اور پتھر لکھ دیا

    میرے ہاتھوں میں مشقت کی لکیریں کھینچ کر

    جانے کیا سوچا کہ ماتھے پر سخنور لکھ دیا

    جب سوال آیا کہ اک مضمون شاعر پر لکھیں

    تو جواباً امن کا شاعر پیمبر لکھ دیا

    جنوری تا جون کی محنت مشقت نے جناب

    وقت سے پہلے ہی چہرے پر دسمبر لکھ دیا

    زندگی تیرے تعارف میں بھلا اور کیا لکھوں

    میں نے تو ہر واقعہ ہر ایک منظر لکھ دیا

    کر رہے تھے اپنی اپنی داستانیں سب رقم

    ایک جوگی نے تو کوزے میں سمندر لکھ دیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے