تیر مژگاں کو تو پیکان قضا کہتے ہیں
تیر مژگاں کو تو پیکان قضا کہتے ہیں
پر نگاہ غلط انداز کو کیا کہتے ہیں
سامنے میرے تو دشمن کو برا کہتے ہیں
دشمنوں میں مجھے کیا جانے وہ کیا کہتے ہیں
جب کہا میں نے مجھے آپ برا کہتے ہیں
کس ڈھٹائی سے ستم گر نے کہا کہتے ہیں
چاہنے والوں کو اپنے جو برا کہتے ہیں
سوچتے بھی ہیں کبھی آپ کہ کیا کہتے ہیں
بے وفائی کا تری خلق گلہ کرتی ہے
اور ہم ہیں کہ تجھے جان وفا کہتے ہیں
لب ہلانا بھی تو اب مجھ کو ہوا ہے مشکل
میری ہر بات کو دشمن کا گلہ کہتے ہیں
مسکرا کر مجھے دیکھا کہ مری جان گئی
ناز کہتے ہیں اسے اس کو ادا کہتے ہیں
غیر جو چاہیں کہیں مجھ کو مگر یاد رہے
خوبرو ہیں وہ جو اوروں کو برا کہتے ہیں
زندگی ہے وہ حقیقت میں جو کہلاتی ہے موت
ہے وہی عین بقا جس کو فنا کہتے ہیں
غیر کہتا ہے برا مجھ کو تو کہنے دیجے
ہوتی آئی ہے کہ اچھوں کو برا کہتے ہیں
ہم جو کہتے ہیں وہ بے جا ہے سراسر ہے غلط
اور اغیار جو کہتے ہیں بجا کہتے ہیں
کیا ستم ہے نہیں سنتے وہ فسانہ میرا
کہتے ہیں لوگ اسے ہوش ربا کہتے ہیں
گھر رقیبوں کے ضرور آپ گئے تھے چھپ کر
مجھ سے یہ آپ کے نقش کف پا کہتے ہیں
آہ کو میری سمجھتے ہیں نسیم گلشن
اور نالوں کو وہ اندوہ ربا کہتے ہیں
مجھ سے کیا پوچھتے ہو کیا تمہیں معلوم نہیں
کیوں مجھے کشتۂ انداز و ادا کہتے ہیں
آپ تو جور کے موجد ہیں جفا کے بانی
آپ کیا جانیں کہ کس شے کو وفا کہتے ہیں
ہے جنوں ان کو یہ آشفتہ سری ہے ان کی
گیسوئے یار کو جو شام بلا کہتے ہیں
ہے سمجھ کا یہ تری پھیر بتوں کو زاہد
کب خدا کہتے ہیں ہم شان خدا کہتے ہیں
سنتے ہی نیند نہ آ جائے تو میرا ذمہ
میرے افسانے کو اندوہ ربا کہتے ہیں
سر اڑا دیتے ہیں وہ تیغ جفا سے نشترؔ
پیار سے ہم جو انہیں جان وفا کہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.