تیر نظر نے ظلم کو احساں بنا دیا
تیر نظر نے ظلم کو احساں بنا دیا
ترکیب دل نے درد کو درماں بنا دیا
صد شکر آج ہو گئی تکمیل عشق کی
اپنے کو خاک کوچۂ جاناں بنا دیا
کوتاہی کوئی دست جنوں سے نہیں ہوئی
دامن کو ہم کنار گریباں بنا دیا
چھوڑی ہے جب سے میں نے سلامت روی کی چال
دشواریوں کو راہ کی آساں بنا دیا
اے مشعل امید یہ احسان کم نہیں
تاریک شب کو تو نے درخشاں بنا دیا
حسن آفریں ہوا ہے تصور جمال کا
دل کو ہوائے گل نے گلستاں بنا دیا
زہد اور اتقا پہ مجھے اپنے ناز تھا
خود میں نے تجھ کو دشمن ایماں بنا دیا
آئینۂ جمال کو دیکھوں گا کس طرح
اس نے تو پہلے ہی مجھے حیراں بنا دیا
وہ امتیاز حسن ہے معنی و لفظ کا
وحشتؔ کو جس نے غالبؔ دوراں بنا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.