تیر نگاہ ناز کا گھائل جگر نہیں
تیر نگاہ ناز کا گھائل جگر نہیں
دل خانۂ خدا ہے کسی بت کا گھر نہیں
میں نے کہا کہ میں فدا کیا آپ پر نہیں
بولے وہ ہنس کے ہاں مجھے اس کی خبر نہیں
امید ہی نہیں ہے کہ آئیں وہ راہ پر
پھوٹا نصیب ہی مرا جب راہ پر نہیں
الفت کی راہ میں تو بھٹکنا ضرور ہے
یہ راہ وہ ہے جس میں کوئی راہبر نہیں
انساں کے دل میں دیر و حرم میں کلیسا میں
وہ کون گھر ہے جس میں تمہارا گزر نہیں
یہ بھی ترے جمال کا ادنیٰ جمال ہے
سورج پہ جو ٹھہرتی کسی کی نظر نہیں
غم کی کٹی جو رات تو راحت کی صبح ہے
وہ شام شام کیا ہے کہ جس کی سحر نہیں
چھپ چھپ کے جب دکھاتے ہو حسن و ادا و ناز
پردے سے پھر نکالتے کیوں اپنا سر نہیں
سنجرؔ لکھوں جو نامہ انہیں لے کے جائے کون
اپنا تو کوئی رازداں پیغامبر نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.