تیر جب اپنی کمانوں سے نکل جاتے ہیں
تیر جب اپنی کمانوں سے نکل جاتے ہیں
کچھ پرندے بھی اڑانوں سے نکل جاتے ہیں
جانے کس راہ پہ کچھ بھوک سے سہمے بچے
رات کو اپنے مکانوں سے نکل جاتے ہیں
ظرف کی بات نہ کر پھوٹ پڑیں تو لاوے
خود پہاڑوں کے دہانوں سے نکل جاتے ہیں
ہم بھی کیا لوگ ہیں اک گھر کو بنانے کے لیے
کس قدر دور گھرانوں سے نکل جاتے ہیں
ضبط مٹ جائے تو الفاظ بغاوت بن کر
کتنی خاموش زبانوں سے نکل جاتے ہیں
وہ تو ہوتے ہیں فقط وقت گزاری کے لیے
لوگ جو یاد کے خانوں سے نکل جاتے ہیں
کتنے نادان ہیں جو لوگ نظر سے گر کر
دل کے محفوظ خزانوں سے نکل جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.