تیر ختم ہیں تو کیا ہاتھ میں کماں رکھنا
تیر ختم ہیں تو کیا ہاتھ میں کماں رکھنا
اس مہیب جنگل میں حوصلہ جواں رکھنا
کیا پتا ہوائیں کب مہربان ہو جائیں
پانیوں میں جب اترو ساتھ بادباں رکھنا
رنجشیں بھلا دینا فاصلے مٹا دینا
اک مہین سا پردہ پھر بھی درمیاں رکھنا
ہم بھی ہونٹ سی لیں گے جی سکے تو جی لیں گے
کیا کوئی ضروری ہے بولتی زباں رکھنا
یہ گھڑی تو آئی تھی یوں ہی سرگرانی تھی
اب فضول لگتا ہے کوئی سائباں رکھنا
لہر لہر بکھری ہے قہر قہر دریا میں
بے جواز لگتا ہے سعیٔ رائیگاں رکھنا
دوسروں کی ضد ہوں میں کتنا منفرد ہوں میں
یہ بھی کیا کہ سب جیسا سر پہ آسماں رکھنا
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 224)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.