تیر کی پرواز ہے مشکیزۂ دل کی طرف
تیر کی پرواز ہے مشکیزۂ دل کی طرف
ہو کے گھائل پھر بھی ہم مائل ہیں قاتل کی طرف
گو نہیں پیراک لیکن حوصلہ بڑھنے کا ہے
موج کی اک فوج صف بستہ ہے ساحل کی طرف
ہر جگہ حاضر ہوں میں اپنے مثالی تن کے ساتھ
فاصلے اور وقت بے معنی ہیں منزل کی طرف
جیسی اپنی عین ہے اتنی ہی اپنی دوڑ دھوپ
قیس محمل کی طرف ہم شمع محفل کی طرف
صوت ناقوس و جرس ہو یا اذاں ہو یا جرس
راستہ اک اور جاتا ہے سلاسل کی طرف
جیسے بے حرف و نوا اتری ہے الہامی کتاب
وہ مخاطب ہیں اسی انداز سے دل کی طرف
بادہ خواروں میں بھی ہم کاوشؔ ولی بن کر جیے
رخ ہمارا تھا تصوف کے مسائل کی طرف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.