تیر مژگاں کے تو ابرو کی کماں مانگے ہے
تیر مژگاں کے تو ابرو کی کماں مانگے ہے
دل وہ آفت ہے کہ ہر آفت جاں مانگے ہے
کیسا مشکل مرا غم طرز بیاں مانگے ہے
لب پہ بن جائے جو نغمہ وہ فغاں مانگے ہے
تیری خاطر انہیں دی خنکیٔ شبنم ورنہ
میرا ہر شعر تو شعلہ کی زباں مانگے ہے
ظلم سے دب نہیں سکتا مرا عزم بے باک
کہیں فولاد بھی پتھر سے اماں مانگے ہے
لوگ بازار میں حیرت سے مجھے دیکھے ہیں
صرف اک میرا ہی دل ہے جو زیاں مانگے ہے
یہ ہمیں ہیں کہ بہرحال جئے جاتے ہیں
ان کا مارا ہوا پانی نہ یہاں مانگے ہے
ذہن و دل پشت خمیدہ ہیں یہاں یاروں کے
اور مرا حسن سخن فہم جواں مانگے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.