تیر و کمان، خنجر و تلوار بن گئے
تیر و کمان، خنجر و تلوار بن گئے
دشمن ملا تو ہاتھ بھی ہتھیار بن گئے
لفظوں کے کیسے کیسے معانی بدل گئے
کردار کش بھی صاحب کردار بن گئے
جب سے کوئی اصول تجارت نہیں رہا
بازاریوں کے نام پہ بازار بن گئے
قدغن کے باوجود کہاں آ گیا ہوں میں
دروازے میرے سامنے دیوار بن گئے
اس کی زباں پہ حرف تھے عنوان کی طرح
افسانے سیکڑوں پس اظہار بن گئے
اس قافلے میں گرد برابر تھی جن کی ذات
واپس ہوئے تو قافلہ سالار بن گئے
خط کھینچتے ہوئے کوئی بچہ بڑا ہوا
کل کے خطوط آج کے شاہکار بن گئے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 11.11.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.