تیرہ بختی جو مقدر ہو جائے
تیرہ بختی جو مقدر ہو جائے
پھول سا جسم بھی پتھر ہو جائے
اشک رک جائے تو آنکھیں بے نور
اور ڈھل جائے تو گوہر ہو جائے
روح صحرا کی طرح پیاسی ہے
چشم بے آب سمندر ہو جائے
روزن شہر پہ آنکھیں ہیں دھری
اے خدا وا کوئی منظر ہو جائے
عشق دنیا بھی عجب دنیا ہے
ہجر جو کاٹے پیمبر ہو جائے
دولت چشم کرم ملتے ہی
تاج والا بھی گداگر ہو جائے
عشق کی لے پہ ہیں رقصاں ہم تم
کون کب جانے قلندر ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.