تیرگی کی اپنی ضد ہے جگنوؤں کی اپنی ضد
تیرگی کی اپنی ضد ہے جگنوؤں کی اپنی ضد
ٹھوکروں کی اپنی ضد ہے حوصلوں کی اپنی ضد
کون سا قصہ سناؤں آپ کو مشکل یہ ہے
آنسوؤں کی اپنی ضد ہے قہقہوں کی اپنی ضد
گیت میرے چوم آئیں گے تمہیں بن کر صبا
سرحدوں کی اپنی ضد ہے حسرتوں کی اپنی ضد
راستوں نے خوب سمجھایا الجھنا مت مگر
رہزنوں کی اپنی ضد ہے رہبروں کی اپنی ضد
ہائے ٹپکا ہے لہو پھر آج کے اخبار سے
چاقوؤں کی اپنی ضد ہے پسلیوں کی اپنی ضد
دھڑکنوں کی بات مانوں یا کہ آئینے کی اب؟
آرزو کی اپنی ضد ہے جھریوں کی اپنی ضد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.