تیرگی کی شدت کو صبح کا ستارا لکھ
تیرگی کی شدت کو صبح کا ستارا لکھ
پھیلنے ہی والا ہے ہر طرف اجالا لکھ
رزم گاہ ہستی میں یوں برا نہ سوچ اپنا
دشمنوں کے اندر کے صلح جو کو اچھا لکھ
نقش پا کے جنگل میں کیا شمار رستوں کا
ہے جدا زمانے سے لیکن اپنا رستہ لکھ
بے حسی کا یہ جادو ٹوٹ ہی تو جائے گا
اس لیے نہ قریے کو پتھروں کا صحرا لکھ
اس نگر کے لوگوں کو پہلے بخش بینائی
اور بعد میں خود کو اس نگر کا عیسیٰ لکھ
حرف ذہن میں بیدیؔ رنگ سے تہی کب ہیں
صرف تیرا کاغذ ہے جو ابھی ہے سادہ لکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.