تیرگی میں ایک پل کا ہی سہارا کر گیا
تیرگی میں ایک پل کا ہی سہارا کر گیا
وہ چراغوں کی طرح شب میں اجالا کر گیا
جستجو خواہش طلب حسرت تمنا آرزو
جاتے جاتے وہ سبھی جذبوں کو ٹھنڈا کر گیا
فاصلہ کچھ بھی نہیں تھا جسم و جاں کے درمیاں
وہ مگر اس میں بھی تھوڑا فاصلہ سا کر گیا
یہ بہت اچھا کیا کہ پھیر لی اس نے نظر
کم سے کم میرے یقیں کو اور پکا کر گیا
ابر کا وہ ایک ٹکڑا تھا بہت چھوٹا مگر
چلچلاتی دھوپ میں کچھ دیر سایہ کر گیا
اس قدر دشواریوں کا یہ بڑا احسان ہے
حادثوں کا سلسلہ ایمان پختہ کر گیا
خواب آنکھوں کو دکھا کر سارے منظر لے لیے
مجھ کو بینائی عطا کر کے وہ اندھا کر گیا
میں اسے الزام دوں مشکورؔ یہ ممکن نہیں
وہ میرے الفاظ لے کر مجھ کو گونگا کر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.