تیروں میں اور تلواروں میں کیا رکھا ہے
تیروں میں اور تلواروں میں کیا رکھا ہے
آپس کی ان پیکاروں میں کیا رکھا ہے
آئی ہے اک بڑھیا پھر سے سوت سنبھالے
جانے اب ان بازاروں میں کیا رکھا ہے
گھر کو جب گھر کی صورت ہی مل نہ سکی ہو
پھر ان پختہ دیواروں میں کیا رکھا ہے
حسن بہت ہے جنگل میں بھی وادی میں بھی
یہاں بھلا ان گلزاروں میں کیا رکھا ہے
بس جھوٹی موٹی خبریں چھپتی رہتی ہیں
اور بھلا ان اخباروں میں کیا رکھا ہے
ثاقبؔ جب بنیاد ہی ساری کچی ہو تو
مزدوروں اور معماروں میں کیا رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.