ٹک کے بیٹھے کہاں بیزار طبیعت ہم سے
ٹک کے بیٹھے کہاں بیزار طبیعت ہم سے
چھین ہی لے نہ کوئی آ کے یہ نعمت ہم سے
بر سر عام یہ کہتے ہیں کہ ہم جھوٹے ہیں
اس بھرے شہر میں زندہ ہے صداقت ہم سے
ہم جو مظلوم ہیں اک طرح سے ظالم ہیں ہم
ہر ستم گار کے بازو میں ہے طاقت ہم سے
دیکھ پائے نہ تو آنکھیں ہی بجھا لیں ہم نے
اور کیا چاہتا ہے لفظ شرافت ہم سے
ہر گھڑی سر کو ہتھیلی پہ سجائے رکھنا
گرمیٔ رونق بازار ہلاکت ہم سے
یعنی قاتل کے لیے رحم کا جذبہ مفقود
اس سے بڑھ کر نہیں ہو سکتی عداوت ہم سے
ہم زمیں زاد فلک زاد نہیں ہیں پھر بھی
فن کی معراج پہ ہے لفظ کی حرمت ہم سے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 357)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.