ٹکا کے سر مرے شانے پہ سو رہی تھی وہ
جہان خواب میں بیدار ہو رہی تھی وہ
پہاڑیوں کے ادھر رتجگوں کی بستی تھی
پہاڑیوں کے ادھر نیند بو رہی تھی وہ
میں اس لئے تھا قبیلے کے جشن میں شامل
کہ دشمنوں کی محبت میں رو رہی تھی وہ
اسی گلاب کے کانٹوں سے خواب لٹکے تھے
اسی گلاب کی پتی پہ سو رہی تھی وہ
مجھے پتہ نہیں کیا کیا دکھائی اس کو دیا
مجھے پتہ ہے مگر دیکھ تو رہی تھی وہ
وہ گھاس موڑ کے پنچھی بنا رہی تھی اور
پروں میں اوس کے قطرے پرو رہی تھی وہ
ندی میں تیرتی کچھ جگنوؤں کی لاشیں تھیں
جب اپنے جسم کے داغوں کو دھو رہی تھی وہ
مراشؔ تیری محبت سے پہلے ساری عمر
بدن سے ایک تھی پر من سے دو رہی تھی وہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.