طلسم دوش و فردا سے رہائی چاہتا ہوں
طلسم دوش و فردا سے رہائی چاہتا ہوں
میں شہر خواب کی فرماں روائی چاہتا ہوں
الگ ہو کر ذرا سی دیر کو فکر جہاں سے
میں اپنے آپ سے کچھ آشنائی چاہتا ہوں
گرا دوں گا میں ہر دیوار اپنے راستے کی
کہ میں دربار شاہی تک رسائی چاہتا ہوں
تعلق توڑنا ہوگا مجھے آب رواں سے
اگر میں آئنہ سے کج ادائی چاہتا ہوں
کبھی ہے ترک دنیا پر بہت اصرار مجھ کو
کبھی میں اپنے حصے کی خدائی چاہتا ہوں
ہوئی ہے مہرباں مجھ پر مری تقدیر ساجدؔ
مگر میں ساری دنیا کی بھلائی چاہتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.