طلسم کوہ ندا جب بھی ٹوٹ جائے گا
طلسم کوہ ندا جب بھی ٹوٹ جائے گا
تو کاروان صدا بھی پلٹ کے آئے گا
کھنچی رہیں گی سروں پر اگر یہ تلواریں
متاع زیست کا احساس بڑھتا جائے گا
ہوائیں لے کے اڑیں گی تو برگ آوارہ
نشان کتنے نئے راستوں کا پائے گا
میں اپنے قتل پہ چیخا تو دور دور تلک
سکوت دشت میں اک ارتعاش آئے گا
کواڑ اپنے اسی ڈر سے کھولتے نہیں ہم
سوا ہوا کے انہیں کون کھٹکھٹائے گا
ہوائیں گرد سے ہر راستے کو ڈھک دیں گی
ہمارے بعد کوئی قافلہ نہ جائے گا
یوں ہی ڈبوتا رہا کشتیاں اگر سیلاب
تو سطح آب پہ چلنا بھی آ ہی جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.