طلسم نشہ دنیا بھی آج ختم ہوا
طلسم نشہ دنیا بھی آج ختم ہوا
جو ہو رہا تھا تماشہ بھی آج ختم ہوا
ملا جو اس سے تو اس نے بھی پھیر لی نظریں
چلو یہ آخری رشتہ بھی آج ختم ہوا
گرا زمیں پہ ستارہ یہ کس کے مژگاں سے
یہ کس کے دل کا سہارا بھی آج ختم ہوا
ملے جو برسوں کے پیاسے تو ایسے ایک ہوئے
کہ احتیاط کا پہرہ بھی آج ختم ہوا
جو رفتہ رفتہ ہوئی ختم وضع دیرینہ
محبتوں کا سلیقہ بھی آج ختم ہوا
تمہاری یاد سے سمجھوتہ کر لیا میں نے
خیال وعدۂ فردا بھی آج ختم ہوا
نہ جانے کیسے تجھے اپنا مان بیٹھا تھا
مری نظر کا وہ دھوکہ بھی آج ختم ہوا
ترے تغافل پیہم نے کر دیا مایوس
مرا وہ ذوق تمنا بھی آج ختم ہوا
وو دل بھی لے گئے پہلو سے اٹھ کے اے تابشؔ
یہ روز روز کا جھگڑا بھی آج ختم ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.