طلسمی شب میں جب خوابوں کے پیکر ٹوٹ جاتے ہیں
طلسمی شب میں جب خوابوں کے پیکر ٹوٹ جاتے ہیں
کئی معصوم افسانے ادھورے چھوٹ جاتے ہیں
غم دوراں نے مجھ سے تیری یادیں ایسی چھینی ہیں
کہ جیسے بھیڑ میں ماؤں سے بچے چھوٹ جاتے ہیں
حوادث کی فضا میں عزم میرا ساتھ دے کب تک
تناور پیڑ بھی آندھی میں اکثر ٹوٹ جاتے ہیں
کتاب زندگی کا ہر ورق اس طرح بکھرا ہے
خزاں میں جس طرح شاخوں سے پتے ٹوٹ جاتے ہیں
کسی نا مہرباں کی یاد ہے یوں صفحۂ دل پر
کہ جیسے نقش پا گیلی زمیں پر چھوٹ جاتے ہیں
نسیمؔ اس طرح کچھ بکھری ہیں اب رشتوں کی زنجیریں
کہ جیسے ننھے بچوں سے کھلونے ٹوٹ جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.