طلسم شب سے بہت بے خبر چلے آئے
طلسم شب سے بہت بے خبر چلے آئے
یہ کیا کہ شام ڈھلے یار گھر چلے آئے
کشش کچھ ایسی تھی مٹی کی باس میں ہم لوگ
قضا کا دام بچھا تھا مگر چلے آئے
عجب ہے کیا جو ملے وہ ہمیں دوبارہ بھی
ہم ایک خواب میں بار دگر چلے آئے
خرام کرتی ہواؤں پہ تیرتے نشے
چلا وہ شوخ جدھر کو ادھر چلے آئے
کھلی جو آنکھ تو ویران تھا ہر اک منظر
ڈھلی جو رات تو کیا کیا نہ ڈر چلے آئے
وہ آہٹیں بھی کہیں کھو گئیں ہمیشہ میں
ہماری سمت بھٹکتے کھنڈر چلے آئے
ہم اہل شوق کو صحرا کی وسعتوں میں عطاؔ
اسیر کرنے کو دیوار و در چلے آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.