تنکا تنکا کانٹے توڑے ساری رات کٹائی کی
تنکا تنکا کانٹے توڑے ساری رات کٹائی کی
کیوں اتنی لمبی ہوتی ہے چاندنی رات جدائی کی
نیند میں کوئی اپنے آپ سے باتیں کرتا رہتا ہے
کال کنوئیں میں گونجتی ہے آواز کسی سودائی کی
سینے میں دل کی آہٹ جیسے کوئی جاسوس چلے
ہر سائے کا پیچھا کرنا عادت ہے ہرجائی کی
آنکھوں اور کانوں میں کچھ سناٹے سے بھر جاتے ہیں
کیا تم نے اڑتی دیکھی ہے ریت کبھی تنہائی کی
تاروں کی روشن فصلیں اور چاند کی ایک درانتی تھی
ساہو نے گروی رکھ لی تھی میری رات کٹائی کی
- کتاب : Yaar Julahe (Pg. 139)
- Author : Gulzar
- مطبع : Vaniprakashan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.