ترا بے مدعا مانگے دعا کیا
ترا بے مدعا مانگے دعا کیا
مرض ہے تندرستی میں دوا کیا
کہیں کیا کیا کیا ہے ہم نے کیا کیا
تجھے اے بے وفا قدر وفا کیا
تبسم ہو جواب مدعا کیا
کہا کیا آپ نے میں نے سنا کیا
کہو آخر ذرا میں بھی تو سن لوں
مری نسبت سنا ہے تم نے کیا کیا
تمہاری مہربانی ہے تو سب ہے
مرا ارمان میرا مدعا کیا
نہ دیکھیں وہ تو اپنا گریہ بے سود
نہ پوچھیں وہ تو اپنا مدعا کیا
چلا تو بھی جو اے دل لینے والے
ہمارے پاس پھر باقی رہا کیا
ادائیں تم کو بخشیں ہم کو آنکھیں
کرے گا اور بندوں سے خدا کیا
جو مجھ کو آپ ہی در سے اٹھا دیں
کوئی رکھے کسی کا آسرا کیا
سمجھتے ہو جو اپنے آپ کو تم
اسے سمجھے گا کوئی دوسرا کیا
کھلاتے ہو قسم ضبط فغاں پر
ذرا سوچو مرض کیا ہے دوا کیا
مرے گھر کو تم اپنا گھر نہ سمجھو
تو ایسی میہمانی کا مزا کیا
صفیؔ خود بینی ٹھہرے جن کا شیوہ
نظر آئے گا ان کو دوسرا کیا
- کتاب : Kulliyat-e-Safi (Pg. 64)
- Author : Safi Auranjabadi
- مطبع : Urdu Acadami Hayderabad (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.