ترا غم اشک بن کر آ گیا ہے
ترا غم اشک بن کر آ گیا ہے
کہ پھر آگے سمندر آ گیا ہے
بظاہر خشک سالی ہے گھروں پر
مگر سیلاب اندر آ گیا ہے
نیا پیغام شیشے پر لکھوں گا
کہ میرے ہاتھ پتھر آ گیا ہے
سہارا کیا دیا گرتے مکاں کو
کہ ملبہ میرے اوپر آ گیا ہے
یہاں پر بھی وہی صحرا ہے راحتؔ
میں سمجھا تھا مرا گھر آ گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.