ترا غم دل پہ افشا کر رہے ہیں
سو دل سے کار دنیا کر رہے ہیں
تجھے اب کیا بتائیں ہم ترے بعد
بہ نام زیست کیا کیا کر رہے ہیں
ہزاروں رنج پے در پے اٹھا کر
بس اک غم کا مداوا کر رہے ہیں
کچھ ایسا ہے غم تنہائی در پیش
کہ اک عالم کو اپنا کر رہے ہیں
کبھی جو کام چاہت سے کیے تھے
انہیں کا آج صدمہ کر رہے ہیں
یہ زخم دل سلامت ہم اسی کو
مقدر کا ستارہ کر رہے ہیں
کسی صورت جو پوری ہو نہ پائے
ہم اک ایسی تمنا کر رہے ہیں
جو کرنا چاہتے تھے بالارادہ
وہ سب کچھ بے ارادہ کر رہے ہیں
انہی لوگوں کو ہے دنیا میسر
کہ جو اس سے کنارہ کر رہے ہیں
وہی کرنے کی حسرت جاں گسل ہے
کہ جو کرنے کا چرچا کر رہے ہیں
- کتاب : Tabani (Pg. 45)
- Author : Mubeen Mirza
- مطبع : Academy Bazyaft (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.