ترا ہی نام کافی ہے تو غیروں کا بیاں کیوں ہو
ترا ہی نام کافی ہے تو غیروں کا بیاں کیوں ہو
نئے کردار سے بوجھل یہ میری داستاں کیوں ہو
ترے بھی پاؤں بڑھتے ہیں مری باہیں بھی پھیلی ہیں
تو پھر یہ فاصلہ اتنا ہمارے درمیاں کیوں ہو
اگر ہے راہبر صادق تو کوئی راہ دکھلائے
جو بھٹکے در بہ در ایسے وہ میر کارواں کیوں ہو
ہو دل میں غم مگر پر نم نہ ہو آنکھیں کبھی تیری
چھپا ہے دل میں جو دریا وہ آنکھوں سے رواں کیوں ہو
ذرا بزم سخن دیکھے مرا معیار فن لوگو
دیا ہے جو خدا نے فن مجھے وہ رائیگاں کیوں ہو
کئی کہسار درد و غم کے دنیا میں اٹھانے ہیں
تو پھر یہ ہجر کی شب ایک مجھ پر سرگراں کیوں ہو
یہ اچھا ہے کہ سوز عشق میں چپ چاپ جل جائیں
فقط تشہیر کی خاطر سحابؔ اتنا دھواں کیوں ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.