ترا خیال مجھے اس طرح پکارتا ہے
ترا خیال مجھے اس طرح پکارتا ہے
کہ مندروں میں کوئی آرتی اتارتا ہے
ہلوریں لیتی ہے کچھ اس طرح تری یادیں
ندی میں جیسے کوئی کشتیاں اتارتا ہے
خموشیوں کے بچھونے پہ شب کے پچھلے پہر
ترا خیال نئی آرزو ابھارتا ہے
تری وفاؤں کے موسم بدلتے رہتے ہیں
مری وفا کا چمن بس تجھے نہارتا ہے
کچھ آہٹیں سی کہیں ہو رہی ہیں دل کے قریب
کوئی تو ہے جو مری بزم جاں سنوارتا ہے
مجھے تو اپنے عقیدوں کی پختگی ہے عزیز
نہیں یہ خوف کوئی سر مرا اتارتا ہے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 556)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.