ترا مزاج ہو برہم یہ کب گوارا ہے
یہی خوشی ہے ہماری کہ تو ہمارا ہے
یہ چاند رات یہ جگنو یہ تیری یاد کی لو
اس اہتمام محبت میں دن گزارا ہے
جو بے سبب ہی کسی اور چل پڑے ہیں ہم
تو زندگی کا بھلا کس طرف اشارہ ہے
یہ کیا ہوا ہے کوئی فیصلہ نہیں ہوتا
کہ میرے ہاتھ میں جگنو ہے یا ستارہ ہے
یہ کیسی وحشت نایاب مضمر جاں ہے
ہیں پاؤں رقص میں جلتا ہوا شرارہ ہے
تپش بہت تھی تری یاد کی مگر ہم نے
تری ہی یاد سے موسم ذرا سنوارا ہے
میں دشمنوں کو کبھی معاف کر نہیں پائی
مگر خدا کی خدائی نے دل نکھارا ہے
وہ کس کمال سے مجھ کو بدل رہا ہے غزلؔ
محبتوں کا یہی ایک استعارہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.