ترا نشانہ ہوں میں تیر بن کے مجھ میں آ
ترا نشانہ ہوں میں تیر بن کے مجھ میں آ
میں اک فریم ہوں تصویر بن کے مجھ میں آ
بہت دنوں سے خوشی کی تلاش میں ہوں میں
تو کوئی حادثہ دلگیر بن کے مجھ میں آ
میں کوششیں تو اگر چاہوں کر ہی سکتا ہوں
مری تمنا ہے تقدیر بن کے مجھ میں آ
مرا درون بھی پھینکا ہوا ہے یوسف سا
کسی طرف سے کوئی عیر بن کے مجھ میں آ
گزشتہ عہد میں رومان لکھ چکا ہوں بہت
تو رقص چھوڑ دے زنجیر بن کے مجھ میں آ
میں عشق کھیل کی شکلیں بدلنے والا ہوں
شکاری اب کے تو نخچیر بن کے مجھ میں آ
جوان کر اسی پنجاب کی روایت کو
چناب چڑھتا ہے تو ہیر بن کے مجھ میں آ
ثقیل لفظوں میں لکھتا ہوں میں غزل اکثر
میں سوداؔ بنتا ہوں تو میرؔ بن کے مجھ میں آ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.