ترا پندار پہاڑوں سا پگھل جائے گا
ترا پندار پہاڑوں سا پگھل جائے گا
سرخ دریا ترے سورج کو نگل جائے گا
تو نے چھینے ہیں سمندر سے سفینے میرے
یہ تلاطم تری موجوں کا سنبھل جائے گا
ڈوبنے دیں گے تجھے اور نہ ملے گا ساحل
تو سمندر کے تلاطم پہ اچھل جائے گا
کب تلک کرتا رہے گا تو مسخر لہریں
تجھ کو اک روز سمندر یہ نگل جائے گا
وہ خریدیں گے ضمیروں کو یہاں سستے میں
وقت آنے پہ ترا یار بدل جائے گا
وہ بھلے چھین لیں ماتھے سے مرے سجدوں کو
ہم کو تو نفس سے مطلب ہے نکل جائے گا
پدمنی ہو یا کوئی اور حسیں مورت ہو
جلتے شعلوں میں یہ ایمان بہل جائے گا
اے مفکر ترے افکار پہ شک ہوتا ہے
تیرے الفاظ سے قرطاس یہ جل جائے گا
جسم کی طرح تری سوچ بھی مرتد ہوگی
بعد از مرگ کسی آگ میں جل جائے گا
تجھ کو معلوم نہ تھا تیرا وہ کامل ایماں
چند پیسوں کے لئے وہ بھی پھسل جائے گا
تم نے منشور بھی پرچم کی طرح تھاما ہے
تیرا ہر روپ اسی رنگ میں ڈھل جائے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.