ترے اہل درد کے روز و شب اسی کشمکش میں گزر گئے
ترے اہل درد کے روز و شب اسی کشمکش میں گزر گئے
کبھی غم میں ڈوب کے رہ گئے کبھی ڈوبتے ہی ابھر گئے
یہ مقام عشق ہے کون سا نہ شکایتیں ہیں نہ شکریہ
جو ترے ستم پہ نثار تھے وہ ترے کرم سے بھی ڈر گئے
سر راہ دیر و حرم کہیں جو ملے بھی ہوں تو عجب نہیں
ہمیں کیا خبر تری جستجو میں کہاں کہاں سے گزر گئے
ہیں وفا کی راہ دراز میں نئی منزلیں نئے مرحلے
وہ بنیں گے کیا مرے ہم سفر جو قدم قدم پہ ٹھہر گئے
جنہیں ناخدا سے امید تھی انہیں ناخدا نے ڈبو دیا
جو الجھ کے رہ گئے موج سے وہ کبھی کے پار اتر گئے
جو کبھی شراب نشاط ہے تو ہے زہر غم کبھی جام میں
ہے یہ زندگی کوئی زندگی ابھی جی اٹھے ابھی مر گئے
وہ نگاہ کیسی نگاہ تھی کہ شمیمؔ سے وہ نہ چھپ سکے
یہ ادا بھی قابل دید ہے جو ملے تو بچ کے گزر گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.