ترے بازوؤں کا سہارا تو لے لوں مگر ان میں بھی رچ گئی ہے تھکن
ترے بازوؤں کا سہارا تو لے لوں مگر ان میں بھی رچ گئی ہے تھکن
عارف عبدالمتین
MORE BYعارف عبدالمتین
ترے بازوؤں کا سہارا تو لے لوں مگر ان میں بھی رچ گئی ہے تھکن
میں صحرا سے بچ کر چمن میں تو آؤں پہ صحرا سے کچھ کم نہیں یہ چمن
مری زیست کی راہ تاریک تھی چاند بن کر تم آئے تو روشن ہوئی
یہ رہ آج پھر تیرہ و تار ہے غالباً چاند کو لگ گیا ہے گہن
ہر اک سمت ناگن کی صورت لپکتی ہوئی تیرگی سے ہراساں نہ ہو
عجب کیا کہ لو دے اٹھے میرے لمس فروزاں سے تیرا سلگتا بدن
یہ اشکوں سے بھیگی ہوئی مسکراہٹ مروت کا اعجاز ہے ورنہ ہم
غموں کی ہواؤں میں اڑتا ہوا دیکھ کر آ رہے ہیں کوئی پیرہن
فراق لب و زلف پر منحصر کم ہی پائی ہے اہل وفا کی تڑپ
تم آغوش کے تنگ حلقے میں ہو پھر بھی ہر لمحہ افزوں ہے دل کی جلن
مرے پیار کو اک نئے موڑ پر دیکھ کر یوں مری جاں تعجب نہ کر
بدلتے رہے ہیں بدلتے رہیں گے زمانے کے ہم راہ دل کے چلن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.