ترے بازوؤں کا سہارا تو لے لوں مگر ان میں بھی رچ گئی ہے تھکن
ترے بازوؤں کا سہارا تو لے لوں مگر ان میں بھی رچ گئی ہے تھکن
عارف عبدالمتین
MORE BYعارف عبدالمتین
ترے بازوؤں کا سہارا تو لے لوں مگر ان میں بھی رچ گئی ہے تھکن
میں صحرا سے بچ کر چمن میں تو آؤں پہ صحرا سے کچھ کم نہیں یہ چمن
مری زیست کی راہ تاریک تھی چاند بن کر تم آئے تو روشن ہوئی
یہ راہ آج پھر تیرہ و تار ہے غالباً چاند کو لگ گیا ہے گہن
ہر اک سمت ناگن کی صورت لپکتی ہوئی تیرگی سے ہراساں نہ ہو
عجب کیا کہ لو دے اٹھے میرے لمس فروزاں سے تیرا سلگتا بدن
یہ اشکوں سے بھیگی ہوئی مسکراہٹ مروت کا اعجاز ہے ورنہ
غموں کی ہواؤں میں اڑتا ہوا دیکھ کر آ رہے ہیں کوئی پیرہن
فراق لب و زلف پر منحصر کم ہی پائی ہے اہل وفا کی تڑپ
تم آغوش کے تنگ حلقے میں ہو پھر بھی ہر لمحہ افزوں ہے دل کی جلن
- کتاب : Noquush (Pg. B-362 E376)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.