ترے بغیر سکون و قرار کو ترسے
ترے بغیر سکون و قرار کو ترسے
بہار میں بھی ہم اپنی بہار کو ترسے
ملا نہ چین کسی کل انہیں بھی تڑپا کر
قرار چھین کے وہ بھی قرار کو ترسے
وہ سامنے تھے مگر چشم شوق اٹھ نہ سکی
دم وصال بھی دیدار یار کو ترسے
تمام زندگی گزری تھی عیش سے جن کی
وہ بعد مرگ چراغ مزار کو ترسے
بس اک نظر انہیں دیکھا تو یہ سزا پائی
کہ عمر بھر کے لئے ہم قرار کو ترسے
کیا نہ وصل کا وعدہ بھی اس ستم گر نے
تمام عمر شب انتظار کو ترسے
کچھ ایسی بے خودی چھائی تھی غم کی اے ساحرؔ
کہ ہم شراب بھی پی کر خمار کو ترسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.