ترے بچھڑنے کا دکھ اپنے خاندان کا دکھ
ترے بچھڑنے کا دکھ اپنے خاندان کا دکھ
ہماری ذات کو ہے سارے کاروان کا دکھ
حضور آپ کو تو علم ہے حقیقت کا
حضور آپ تو سنتے تھے بے زبان کا دکھ
خموش بیٹھ کے اک دوسرے کو سنتے ہیں
ضعیف پیڑ سمجھتا ہے نوجوان کا دکھ
سفر طویل ہے اور زاد راہ بھی کم ہے
لگا ہوا ہے مجھے نم زدہ مکان کا دکھ
سفر میں تو ہے مگر پاؤں تھک رہے ہیں مرے
تھکا رہا ہے مجھے یوں تری تھکان کا دکھ
کنیز خاص بنا دی گئی تھی شہزادی
اسے دیا بھی گیا تو اسی کی شان کا دکھ
غریب کے لیے تو دکھ ہی دکھ ہیں دنیا میں
کبھی مکان کا دکھ ہے کبھی دکان کا دکھ
نہیں ہے کچھ بھی یہاں اس حصار سے باہر
کہیں خموشی کا غم ہے کہیں بیان کا دکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.