ترے بیمار سے الجھا ہوا ہے
ترے بیمار سے الجھا ہوا ہے
مرے محسن کو جانے کیا ہوا ہے
سفینہ ساحلوں تک آ تو جائے
ہوا نے راستہ بدلا ہوا ہے
فضا میں تشنگی پھیلی ہوئی ہے
مسافر دشت میں ٹھہرا ہوا ہے
اکٹھے گھومتے ہیں قیس و لیلیٰ
زمانہ اسقدر بدلا ہوا ہے
میں اب تک گر گیا ہوتا زمیں پر
کسی کے ہاتھ نے تھاما ہوا ہے
تری جانب قدم اٹھتے نہیں ہیں
مجھے حالات نے روکا ہوا ہے
ادھوری خواہشیں کب تک سمیٹوں
یہ ملبہ دور تک بکھرا ہوا ہے
ہمارے گھر کے اندھیروں کا عاصمؔ
پس دیوار بھی چرچا ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.