ترے چاند جیسے رخ پر یہ نشان درد کیوں ہیں
ترے چاند جیسے رخ پر یہ نشان درد کیوں ہیں
ترے سرخ عارضوں کے یہ گلاب زرد کیوں ہیں
تجھے کیا ہوا ہے آخر مجھے کم سے کم بتا تو
تری سانس تیز کیوں ہے ترے ہاتھ سرد کیوں ہیں
تجھے ناپسند جو تھے وہی بے وقار رہتے
جو عزیز تھے تجھے وہ ترے در کی گرد کیوں ہیں
وہ کتاب لاؤ جس میں ہے بیان شان قومی
مرے دور کی یہ قومیں بہ گرفت فرد کیوں ہیں
مجھے شک گزر رہا ہے تری چارہ سازیوں پر
اے مسیح وقت بتلا یہ دلوں میں درد کیوں ہیں
جنہیں یاد تھے فسانے بہت اپنے بازوؤں کے
اے علیمؔ مضمحل سے وہ دم نبرد کیوں ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.