ترے دیدار کی خاطر مہ و اختر جاگے
ترے دیدار کی خاطر مہ و اختر جاگے
یہ پرندے بھی ترے ہجر میں اکثر جاگے
کہیں جگنو کہیں تارے کہیں منظر جاگے
پھر ستانے کے لئے مجھ کو ستم گر جاگے
اپنی آنکھوں میں بسا کر غم ہجراں کی کسک
کاش تو بھی کبھی میرے لئے شب بھر جاگے
آگ اور خون کے دریا کو روانی دینے
خوگر ظلم جفا کاروں کے لشکر جاگے
خوشبوئیں جھوم اٹھیں نور کی برسات ہوئی
تیرے آنے سے بہاروں کے مقدر جاگے
دن کی دہلیز ہو یا رات کا آنگن لیکن
دل کی دھڑکن ہے کہ ہر وقت برابر جاگے
کچھ تمہیں پر نہیں اخترؔ شب فرقت کا اثر
ہم بھی آنکھوں میں لئے اشکوں کے کنکر جاگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.